خوشیاں کم ارمان بہت ہیں
جینے کے سامان بہت ہیں
کاش کوئی انسان بھی ہوتا
ویسے تو انسان بہت ہیں
چاک ہے دامن آنکھیں پرنم
یاروں کے احسان بہت ہیں
ایک ہے دل اور لاکھوں صدمے
گھر چھوٹا مہمان بہت ہیں
کیسی نگری ہے یہ لوگو
واقف کم انجان بہت ہیں
خوشیاں کم ارمان بہت ہیں