عقیدہ ، نظریہ

Fayyaz Bukhari

پیدا ہوتے ہی  جو سب سے پہلی چیز ہمارے حلق  یا سماعت میں انڈیلی جاتی ہے   وه عقیده ہی ہوتا ہے 
گھٹی کی صورت میں آذان کی آواز سے ۔یا کسی بھی مذہب کی رو سے 
یا رسم کی صورت میں ,,
اس عقیدے سے پیچھا چھڑانا بہت مشکل ہوتا  ہے ہمارے لئے 

 جوں جوں ہم بڑے ہوتے ہیں 
شعوری یا لاشعوری طور پر ہم عقیدے کو  بیرونی ،اندرونی   سطح پر، مذہب ،کلچر سے اپنے اندر جذب ,,کرتے رہتے ہیں 
میں نے عقیدے ,,یا نظریات ,,کے بغیر کوئی ایک  انسان بھی   نہیں دیکھا ،سیکولر ازم ہو چاہے ،،سیکولر ازم بھی تو با ظاہر کسی  مذہب یا عقیدے کی پیروی نہیں کرتا  ،مگر غور کریں تو سیکولر بھی ایک عقیدہ یا نظریہ رکھتے ہیں اس کے پابند ہیں یعنی کسی بھی مذہب یا عقیدے کو نا ماننے کی شرط ہے اس میں بھی ہے 
اسی وجہ سے میں عقیدے کو نظریات کو چھوڑنے کی بات نہیں کرتا 
ہاں اس عقیدے یا نظریئے میں میانہ روی ،اور معتدل روش کی بات کرتا ہوں اور خود بھی ایک متوازن عقیدہ ،نظریہ رکھتا ہوں اور اسی پر چلنے کی مقدور بھر کوشش کرتا ہوں
تشدد ،دھونس ،جبر سے نا تو  عقیدہ نافذ کیا جا سکتا ہے نا اس کی تبلیغ کا کوئی فائدہ ہے ،
سو میں اپنے عقیدے اور نظریات کا صرف اظہار  کرتا ہوں ایک رائے کے طور پر ،
کوئی اس کو تسلیم کرے یا رد کرے ،یہ اس کا بنیادی حق ہے شخصی آزادی کا ،
میں نرمی سے اپنے عقیدے ،نظریئے کے حق میں دلائل دے سکتا ہوں بس ،
ہاں اگر کسی کے نظریئے یا عقیدے سے مجھے ذاتی تکلیف ہوئی ہے یا کسی  کو بھی میرے عقائد و نظریات سے بے جا تکلیف ہوئی ہے تو یہ غلط ہے میری نظر میں ایسا نہیں ہونا چاہئے ،
سلامتی ہو معتدل اذہان پر 🙏

فیاض بخاری