اللہ رب العالمین کے پاک نام سے ابتدا ہے جو نہایت مہربان رحم فرمانے والا ہے
کہنے کو بہت کچھ ہے میرے پاس مگر ببانگ دہل اظہار ممنوع ہے سر بازار اگر اظہار کیا جائے تو سر سلامت رہنا مشکل ہو جاتا ہے 😓
بلاگ اس لئے بنایا ہے کہ کچھ تو سامان ہو اظہار کا ۔۔
کچھ تو گھٹن اور حبس ،،کم ہو دل و دماغ سے ،
وقت ملتا رہا زندگی نے مہلت دی تو ،،کوشش کروں گا کہ کچھ نا کچھ لکھوں ۔۔
فسانہ دل ہو یا درد دل ،،یا پھر وہ کنکریاں جو چبھتی ہیں مجھے پاؤں میں آتے جاتے ۔۔
کچھ سنگریزے تو آنکھوں میں آن گھستے ہیں بن بلائے مہمان کی طرح اور پھر آنکھوں کے راستے دل میں اتر جاتے ہیں اور دل میں زخم بن کر ٹھہر جاتے ہیں مالک بن کر ،،😓
بلاگ کا نام حرف الفاظ رکھا ہے ،عنوان ،عکس خیالی ،دیا ہے 🙏
میرے آس پاس ارد گرد ۔کنکریاں ہی کنکریاں ہیں ۔۔
کسی کے ہاتھوں میں ہیں جن سے وہ دوسروں کو نشانہ بناتا ہے ،
کوئی ادھورے خوابوں کے کنکریوں کے ڈھیر پر نوحہ کناں ہے مجاور بن کر ،،
کوئی پیٹ کا دوزخ بھرنے کے لئے راہ چلتے ان کنکریوں سے پاؤں لہو لہان کروا چکا ہے ان کنکریوں سے ،،
غرض کنکریاں ہماری زندگی کا اہم حصہ ہیں اور ہر سو ہیں ۔۔
رشتوں میں دکھ کی نوکدار کنکریاں ۔
دوستوں میں مفاد کی نوکیلی کنکریاں،،
دہشت و خوف کی کنکریاں ۔
خالی پیٹ میں چھبتی کنکریاں ۔
تعصب کی برچھی نما کنکریاں
الغرض جہاں جہاں بھی غور سے دیکھا ہے میں نے وہاں کنکریاں موجود تھیں اور بڑھ رہی تھیں
تب میں نے سوچا لفظوں سے ہی سہی ان نوکیلی کنکریوں کو گول کروں گا تاکہ ان کی چبھن کچھ کم ہو جائے ۔۔کبھی مزاح سے ،کبھی طنز سے ،
اور کبھی حرفوں سے جوڑ کر بنائے گئے سنجیدہ الفاظ ۔۔۔
اور کبھی اِدھر اُدھر سے مشاہدہ کئے گئے مشاہداتی عکسِ خیالی سے ،
یہ نہیں کہ میں نے صرف کنکریاں ،پتھر ،خار ہی دیکھے ہیں
مشاہدے کی آنکھ سے،
بلکہ ان آنکھوں نے ،پھول اور شبنم کی محبت بھی دیکھی ،
کلیوں کی شریر سی چٹکتی مسکراہٹ بھی دیکھی ہے ،
روح کو سرشاری میں مبتلا کرتی امید بھری انسانیت بھی دیکھی ہے ،
دکھوں کے خار زار میں بے ساختہ قہقے بھی دیکھے ہیں،،
اپنے ارد گرد بکھری ہوئی کنکریوں کو مکمل گول تو نہیں کر سکتا میں ،عملی طور پر
مگر لفظوں کی دھار سے کچھ نوکیں ۔۔کچھ کونے ۔۔ضرور گول ہو جاتے ہیں ۔۔
تب ان کی ایزا رسانی کچھ کم ہو جاتی ہے ۔۔۔۔
اس سے ایک فائدہ تو لوگوں کو ہوگا کہ ان کی اذیت کچھ کم ہوگی ۔دوسرا فائدہ مجھے ہوگا کہ میں ان کنکریوں کو سلجھانے میں سنوارنے میں مگن ہو کر اپنے درد ۔۔دکھ کلفتیں بھول جاؤں گا یا ان کا کچھ اظہار ہو جائے گا ،،
یوں اندر کی گھٹن کو حبس کو باہر نکلنے کا راستہ مل جائے شاید ۔۔🙏ورنہ تو بقول شاعر
لفظوں میں مٹتے ہیں کب دلوں کے درد
خود کو بہلا رہا ہوں ذرا کاغذوں کے ساتھ
اظہار بھی در اصل ایک علاج ہے مکمل نا سہی جزوی ہی سہی اندر کی گھٹن کا
بس اظہار سچا کھرا اور مفاد سے پاک ہو ۔۔
آج کے لئے اتنا کافی ہے ۔۔۔کہ بلاگ بنانے کا مقصد واضح ہوگیا ہے ۔۔۔۔آگے جو رب العالمین کو منظور ہوگا کہ بنا اس کی توفیق کے کوئی کچھ نہیں کر سکتا ۔۔۔
سلامتی ہو سب پر شاد رہیں آباد رہیں ہمیشہ 😘
🖊️ فیاض حسین بخاری
